بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسیب نام رکھنا


سوال

کیا ہم اپنے بیٹے کا نام مسیب رکھ سکتے ہیں؟

جواب

"مسیب" (میم پر پیش،سین پر زبر،یاء مشدد کے اوپر زبر) اس کا معنی ہے: آزاد چھوڑا ہوا۔

سعید بن مسیب مشہور تابعی ہیں،  "مسیب" ان کے والد اور صحابی ہیں، لہٰذا مذکورہ نام صحابی کے نام کی نسبت سے بلاتردد رکھا جاسکتاہے۔

معجم الکبیر للطبرانی میں ہے:

"مسيب بن حزن بن أبي وهب بن عمرو بن عائذ بن عمران بن مخزوم " وأمه أم الحارث بنت شعبة بن عبد الله بن أبي قيس بن عبد ود بن نصر بن مالك بن حسل ، وهو أبو سعيد بن المسيب وكان ممن بايع تحت الشجرة "  ( 815 ) حدثنا علي بن عبد العزيز ، ثنا أبو حذيفة ، ثناسفيان ، عن طارق بن عبد الرحمن ، قال : قلت لسعيد بن المسيب : أين مسجد الشجرة؟ فضحك وقال: ما ندري ، ثم قال: أخبرني أبي أنه كان مع النبي صلى الله عليه وسلم ذلك العام وأنهم أنسوها ".

( المعجم الكبير، باب الميم، من اسمه مسيب، مسيب بن حزن بن أبي وهب)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201199

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں