مجھے قطر بینک سے نوکری کی آفر ہوئی ہے ، جو کہ اسلامک بینک ہےاور شرعی قوانین کی پابندی کرتا ہے،ان کا ایک شرعی مشاورتی بورڈ بھی ہے،بینک کا نام مصرف الریان ہے، میری نوکری بینک کے I.T (کمپیوٹر ) ڈپارٹمنٹ میں ہے،سوال یہ ہے کہ جب کہ بینک اسلامی قوانین پر مبنی ہے تو اس میں نوکری کا کیا حکم ہے؟
صورت ِ مسئولہ میں سائل کے لیے مذکورہ بینک کے I.T ڈپارٹمنٹ میں نوکری کرنا درست نہیں ہے ، او اس کی تنخواہ بھی حلال نہیں ، کیوں کہ بینک چاہے سودی ہو یا غیر سودی ان کے معاملات شرعی تقاضوں کے مطابق نہیں ، لہٰذا سائل کوئی حلال روزگار تلاش کرے اور اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ سے دعائیں بھی مانگتا رہے۔
قرآن کریم میں ہے:
{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ}[البقرة:278، 279]
ترجمہ:اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو ، اور جو کچھ سود کا بقایا ہے اس کو چھوڑدو، اگر تم ایمان والے ہو، پھر اگر تم (اس پر عمل ) نہ کروگے تو اشتہار سن لو جنگ کا اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول کی طرف سے۔(از بیان القرآن)
{يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ}[البقرة:276]
ترجمہ: اللہ سود کو مٹاتے ہیں ، اور صدقات کو بڑھاتے ہیں۔(از بیان القرآن)
{وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ}[المائدة:2]
ترجمہ: اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو ، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو ، بلاشبہ اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والے ہیں۔(از بیان القرآن)
حدیثِ مبارک میں ہے:
"عن جابر رضي الله عنه، قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه ، وقال: «هم سواء»."
(الصحیح لمسلم،كتاب المساقات، باب لعن آكل الربا ومؤكله،رقم الحديث:106 - (1598) ،دار احیاء التراث)
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سود لینے والے اور دینے والے اور لکھنے والے اور گواہی دینے والے پر لعنت کی ہے اور فرمایا: یہ سب لوگ اس میں برابر ہیں، یعنی اصل گناہ میں سب برابر ہیں اگرچہ مقدار اور کام میں مختلف ہیں۔(از مظاہر حق)
ایک اور حدیثِ مبارک میں ہے:
"وعن ابن مسعود رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الربا وإن كثر فإن عاقبته تصير إلى قل. رواهما ابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان."
(مشکاة المصابیح، باب الربوا، ص:246، ط:قدیمی)
ترجمہ: حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا سود سے حاصل ہونے والا مال خواہ کتنا ہی زیادہ ہو مگر اس کا انجام کمی یعنی بے برکتی ہے۔(از مظاہر حق)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144412100773
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن