بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مروجہ غیر سودی بینکوں میں سیونگ اکاؤنٹ اور انشورنس/ تکافل پالیسی لینے کا حکم


سوال

بینک اسلامی اور میزان بینک میں سیونگ اکاؤنٹس اور انشورنس پر مکمل تحقیق کر کے اکابرین کی طرف سے فتویٰ جاری کیا جائے!

جواب

میزان بینک یا  مروجہ غیر سودی بینکوں میں سیونگ اکاؤنٹ  کھلوانا یا کسی قسم کا تمویلی لین دین کرنا جائز نہیں ہے،کیوں  کہ  مروجہ غیر سودی بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے ۔

تفصیل کے لیے مندرجہ  ذیل دوکتابوں کامطالعہ مفید ہوگا:

1: "مروجہ اسلامی بینکاری" شائع کردہ مکتبہ بینات، جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی۔

2: "غیرسودی بینکاری"، ایک منصفانہ علمی جائزہ از مفتی احمدممتاز صاحب۔

نیز   کسی بھی قسم کی  بیمہ (انشورنس) پالیسی  سود اور قمار (جوا) کا مرکب  ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر  بعض ادارے  جو نظام  ”تکافل“ کے عنوان سے  چلارہے ہیں وہ بھی جائز نہیں، لہذا میزان بینک یا دیگر اداروں کی تکافل پالیسی لینے اور اس میں رقم جمع کرانے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔

 تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں :

تکافل ماڈل اور اس کی شرعی خرابیاں

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201326

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں