بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

ملازمت کے وقت میں آرام کرنا


سوال

میں ایک  جگہ کام کرتا ہوں ، میری ڈیوٹی کا وقت  بارہ گھنٹے  ہے اور تنخواہ  35000  ہے، جب کہ حکومت  پاکستان کی طرف سے مقرر کردہ تنخواہ  چونسٹھ ہزار ہے   اور اسی وقت میں میں کرسی پہ  دو سے تین گھنٹے تک آرام کر لیتا ہوں،اب پوچھنا یہ ہے کہ یہ تنخواہ میرے لئے پاکیزہ شمار ہوگی؟

وضاحت:پرائیوٹ ملازمت ہے ،حکومت کی طرف سے مقرر کردہ تنخواہ سے مراد یہ ہے کہ سرکار نے اس طرح کے ملازم کی تنخواہ  یہ طے کی ہوئی ہے۔

جواب

جب سائل  کی ملازمت کا وقت اور تنخواہ  (35000) مالک اور سائل کی رضامندی سے طے ہے  تو  حکومت کی طرف سے تجویز کی گئی تنخواہ یہاں معتبر نہیں ہوگی  اور سائل کی مذکورہ ملازمت  میں  حیثیت اجیرِ خاص کی ہوگی   اور اجیرِ خاص شرعاً اپنی ملازمت کے اوقات میں جائے ملازمت میں رہ کر اپنی مفوضہ ذمہ داری کی ادائیگی کا پابند ہوتا ہے،ملازم کے لیے ملازمت کے اوقات  میں کوئی بھی ایسا کام کرنا جو    مفوضہ ذمہ داری کے علاوہ ہو   جائز نہیں ہے،لہذا زیرِ نظر مسئلہ میں سائل  کاملازمت کے اوقات میں مفوضہ کام چھوڑ کر   دو تین گھنٹے کرسی پر آرام کرنا شرعاً جائز نہیں۔

فتاوی شامی  میں ہے:

" وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل فتاوى النوازل.

(قوله: وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا أن يصلي النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلا يوما يعمل كذا فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولا يشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا له أن يؤدي السنة أيضا. واتفقوا أنه لا يؤدي نفلا وعليه الفتوى. وفي غريب الرواية قال أبو علي الدقاق: لا يمنع في المصر من إتيان الجمعة، ويسقط من الأجير بقدر اشتغاله إن كان بعيدا، وإن قريبا لم يحط شيء فإن كان بعيدا واشتغل قدر ربع النهار يحط عنه ربع الأجرة. (قوله ولو عمل نقص من أجرته إلخ) قال في التتارخانية: نجار استؤجر إلى الليل فعمل لآخر دواة بدرهم وهو يعلم فهو آثم، وإن لم يعلم فلا شيء عليه وينقص من أجر النجار بقدر ما عمل في الدواة."

(كتاب الإجارة، باب ضمان الأجير، مبحث الأجير الخاص، مطلب ليس للأجير الخاص أن يصلي النافلة، ٦ / ٧٠، ط: دار الفكر )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144606101863

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں