بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازمت کی وجہ سے جماعت کو ترک کرنا


سوال

میں  موٹر  سائیکل  پر  شہر  کے  اندر  سواری اور کوریئر پارسل کا کام ( Uber careem BYKEA ) کرتا ہوں۔ مکمل کوشش کے باوجود جماعت کی نماز چھوٹ جاتی ہے۔  میرے  لیے نماز باجماعت کا کیا حکم ہے؟ راہ نمائی فرمائیں!

جواب

نماز باجماعت ادا کرنا سنتِ  مؤکدہ ، واجب کے قریب ہے، احادیثِ  مبارکہ میں ترکِ  جماعت پر سخت وعیدیں آئی ہیں، بلاعذر جماعت ترک کرنا گناہ ہے۔ ہر مسلمان مرد پر ضروری ہے کہ وہ مساجد میں جاکر باجماعت نماز ادا کرنے کا اہتمام کرے، ملازمت ایسا عذر نہیں کہ اس کی وجہ سے مستقل جماعت کو ترک کردیا جائے، لہٰذا بصورتِ   مسئولہ آپ  حتی الامکان کوشش کریں کہ  جماعت کے ساتھ نماز پڑھیں ، نمازوں کے اوقات  میں کوئی متبادل انتظام کریں،   تاکہ مستقل جماعت چھوڑنے کا گناہ نہ ہو۔

سنن النسائي میں ہے:

"قال أبو الدرداء: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «ما من ثلاثة في قرية و لا بدو لاتقام فيهم الصلاة إلا قد استحوذ عليهم الشيطان، فعليك بالجماعة ‌فإنما ‌يأكل ‌الذئب ‌القاصية» قال السائب يعني بالجماعة الجماعة في الصلاة."

(السنن الكبرى للنسائي، كتاب الصلوة، ‌‌التشديد في ترك الجماعة،رقم الحديث: 922)

ترجمہ: ابو درداء  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسولِ کریم ﷺ سے سنا، آپ ﷺ ارشاد فرماتے تھے کہ جس وقت کسی بستی یا جنگل میں تین افراد  ہوں اور وہ نماز کی جماعت نہ کریں تو سمجھ لو کہ ان لوگوں پر شیطان غالب آگیا ہے اور تم لوگ اپنے ذمہ جماعت سے نماز لازم کرلو ، کیوں  کہ بھیڑیا اسی بکری کو کھاتا ہے جو کہ اپنے ریوڑ سے علیحدہ ہوگئی ہو۔ حضرت سائب نے فرمایا کہ اس سے مراد نماز باجماعت ہے۔

الدر المختار ميں ہے:

"(و الجماعة سنة مؤكدة للرجال)."

(الدر المختار مع رد المحتار، كتاب الصلوة، باب الامامة،552/1، سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144310101060

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں