بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مجھے ایسا شوہر چاہیے تھا جو مجھ پر سختی کرے، روکے ٹوکے، لیکن آپ ایسے نہیں ہو، کے جواب میں شوہر نے کہا کہ میں ایسا ہی ہوں، بس تم ایسے ہی آزاد رہو


سوال

ایک دفعہ میری اور میری بیوی کی عام بات چیت چل رہی تھی، اس دوران اس نے کہا کہ " مجھے ایسا شوہر چاہیے تھا، جو مجھ پر سختی کرے، اور روکے ٹوکے، لیکن آپ ایسے نہیں ہو"، میں نے اس کے جواب میں کہا کہ "  میں ایسا ہی ہوں، بس تم ایسے ہی آزاد رہو" ۔

ہمارے مذکورہ بالا بات چیت کے دوران کوئی لڑائی، یا مذاکرہ طلاق نہ تھا، اور نہ ہی میں نے مذکورہ  جملہ طلاق کی نیت سے کہا تھا،  کیا مذکورہ صورت حال میں میری بیوی پر طلاق واقع ہوگئی؟

جواب

 صورت مسئولہ میں جب سائل کی بیوی نے کہا کہ:  " مجھے ایسا شوہر چاہیے تھا، جو مجھ پر سختی کرے، اور روکے ٹوکے، لیکن آپ ایسے نہیں ہو"،  اور سائل نے اس کے جواب میں کہا کہ "  میں ایسا ہی ہوں، بس تم ایسے ہی آزاد رہو"  تو سائل کے مذکورہ الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ 

الدر المختار علي تنوير الابصارمیں ہے:

"(كنايته) عند الفقهاء (ما لم يوضع له) أي الطلاق (واحتمله) وغيره (ف) الكنايات (لا تطلق بها) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب، فالحالات ثلاث: رضا وغضب ومذاكرة والكنايات ثلاث ما يحتمل الرد أو ما يصلح للسب، أو لا ولا (فنحو اخرجي واذهبي وقومي) تقنعي تخمري استتري انتقلي انطلقي اغربي اعزبي من الغربة أو من العزوبة (يحتمل ردا، ونحو خلية برية حرام بائن) ومرادفها كبتة بتلة (يصلح سبا، ونحو اعتدي واستبرئي رحمك، أنت واحدة، أنت حرة، اختاري أمرك بيدك سرحتك، فارقتك لا يحتمل السب والرد، ففي حالة الرضا) أي غير الغضب والمذاكرة (تتوقف الأقسام) الثلاثة تأثيرا (على نية) للاحتمال والقول له بيمينه في عدم النية ويكفي تحليفها له في منزله، فإن أبى رفعته للحاكم فإن نكل فرق بينهما مجتبى.

(وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا (وفي مذاكرة الطلاق) يتوقف (الأول فقط) ويقع بالأخيرين وإن لم ينو لأن مع الدلالة لا يصدق قضاء في نفي النية لأنها أقوى لكونها ظاهرة، والنية باطنة ولذا تقبل بينتها على الدلالة لا على النية إلا أن تقام على إقراره بها عمادية، ثم في كل موضع تشترط النية فلو السؤال بهل يقع بقول نعم إن نويت، ولو بكم يقع بقول واحدة ولا يتعرض لاشتراط النية بزازية فليحفظ. "

( كتاب الطلاق، باب الكنايات، ٣ / ٢٩٦ - ٣٠٢، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101594

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں