بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محمد بن احد نام رکھنا


سوال

محمد بن احد نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

اگر سوال سے مقصود یہ ہے کہ بیٹے کا نام محمد اور والد کا نام احد ہے ، تو بیٹے کا نام محمد رکھنا درست ہے ، بلکہ باعث برکت ہے ، اور والد کا نام صرف ’’احد‘‘ہے تو  ’’احد‘‘(ہمزہ اور حا پر زبر  کے ساتھ) یہ اللہ کے  مخصوص ناموں میں سے ہے ،اس کا  حقیقی معنی  ہے: ’’اپنی ذات وصفات میں یکتا‘‘. البتہ مجازی اعتبار  سے کسی  بھی عمل میں اکیلے شخص پر  اس کا اطلاق ہوتا ہے؛ لہذا  اس بعد والے معنی کے اعتبار سے صرف ’’احد‘‘  نام برقرارکھنے کی گنجائش تو ہوگی، لیکن بہتر یہ ہے کہ   ’’احد‘‘  کے ساتھ ’’عبد‘‘  کا لفظ لگاکر نام یعنی عبد الاحد لکھا اور پکارا جائے۔

 مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

" اللہ تعالیٰ کے صفاتی نام دو طرح کے ہیں: پہلی قسم:وہ نام ہیں جوقرآن و حدیث میں غیراللہ کے لیے بھی استعمال ہوئے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے لیے بھی۔ غنی، حق، حمید، طاہر، جلیل، رحیم، رشید، علی، کریم، عزیز وغیرہ کا استعمال قرآن و حدیث میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ بندوں کے لیے بھی ہواہے؛ لہٰذا ایسے صفاتی نام بندوں کے لیے بھی رکھے جاسکتے ہیں، اور ان ناموں کے ساتھ عبد لگانا ضروری نہیں۔ دوسری قسم:وہ نام ہیں جوقرآن و حدیث میں صرف اللہ تعالیٰ کے لیے استعمال ہوئے ہیں اور غیراللہ کے لیے ان کا استعمال ثابت نہیں ہے۔ "رحمن، سبحان، رزّاق، خالق، غفار " قرآن وسنت میں اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کے لیے نہیں آتے؛ لہٰذا ان ناموں کے ساتھ کسی کا نام رکھنا ہو تو ان کے ساتھ "عبد" کا لفظ ملانا ضروری ہے، جیسے: عبدالرحمن، عبدالسبحان، عبدالرزاق، عبدالخالق، عبدالغفار وغیرہ۔ بعض لوگ لاعلمی یا لاپروائی کی بنا پر عبدالرحمن کو رحمٰن، عبدالرزاق کو رزّاق، عبدالخالق کو خالق، عبدالغفار کو غفار کہہ کر پکارتے ہیں، ایسا کرنا ناجائز ہے.... جتنی مرتبہ یہ لفظ پکارا جاتا ہے اتنی ہی مرتبہ گناہِ کبیرہ کا ارتکاب ہوتا ہے اور سننے والا بھی گناہ سے خالی نہیں ہوتا‘‘۔

(تفسیر معارف القرآن، تفسیر آیت ۱۸۰، ج: ۴،ص:۱۳۲،ط:مکتبہ معارف القرآن )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں