بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعت کی مقدار کتنی ہے ؟


سوال

رضاعت کی مقدار کتنی ہے ؟

جواب

رضاعت کی مدت میں دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوجاتی ہے، اس کے لیے کوئی مقدار متعین نہیں ہے، لہذا اگر ایک دفعہ دودھ پلایاگیا اور ذراسا بھی دودھ بچے کے حلق میں چلا گیا، تورضاعت ثابت ہو جائے گی۔مدت رضاعت میں بچہ نے  ایک قطرہ ہی پیا ہو، خواہ بچہ نے خود پیا ہو، یا اس کے حلق میں ٹپکایا گیاہو یا کسی اور طریقہ سے اس کے معدے تک پہنچایا گیا ہواس سے  حرمت رضاعت ثابت ہوجاتی ہے۔

فتح القدیر میں ہے:

"قال (قليل الرضاع وكثيره سواء إذا حصل في مدة الرضاع تعلق به التحريم) وفي الشرع: مص الرضيع اللبن من ثدي الآدمية في وقت مخصوصأي مدة الرضاع المختلف في تقديرها (قوله قليل الرضاع وكثيره سواء إذا تحقق في مدة الرضاع تعلق به التحريم)."

(كتاب الرضاع، 438/3 ،ط: دار الفكر)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"قليل الرضاع وكثيره إذا حصل في مدة الرضاع تعلق به التحريم كذا في الهداية. قال في الينابيع: والقليل مفسر بما يعلم أنه وصل إلى الجوف كذا في السراج الوهاج."

(كتاب الرضاع، 342/1 ط: دار الفكر )

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507102200

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں