بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مردہ کو دفن کرتے وقت لحد میں مٹی دم کر کے ڈالنا


سوال

مردہ دفن کرتے وقت بعض اصحاب مٹی دم کرکے لحد میں پھینکتے ہیں کیا یہ جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں میت کو دفن کرتے وقت مٹی دم کرکے لحد میں پھینکنےكی شريعت ميں كوئی  اصل نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وقد أفتى ابن الصلاح بأنه لا يجوز أن يكتب على الكفن يس والكهف ونحوهما خوفا من صديد الميت...وقدمنا قبيل باب المياه عن الفتح أنه تكره كتابة القرآن وأسماءالله - تعالى - على الدراهم والمحاريب والجدران وما يفرش، وما ذاك إلا لاحترامه، وخشية وطئه ونحوه مما فيه إهانة فالمنع هنا بالأولى ما لم يثبت عن المجتهد أو ينقل فيه حديث ثابت فتأمل، نعم نقل بعض المحشين عن فوائد الشرجي أن مما يكتب على جبهة الميت بغير مداد بالأصبع المسبحة - بسم الله الرحمن الرحيم - وعلى الصدر لا إله إلا الله محمد رسول الله، وذلك بعد الغسل قبل التكفين."

(کتاب الصلوۃ ، باب صلوۃ الجنازۃ جلد ۲ ص: ۲۴۶ ، ۲۴۷ ط: دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144401100546

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں