بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتدۃ الوفات کا اپنے بیٹوں کے گھر جانا کیسا ہے؟


سوال

متوفی عنھا زوجھا کا عدت کے دوران میں اپنے بیٹوں کے پاس جانا کیسا ہے؟ جو مختلف گھروں میں ہیں۔

جواب

واضح رہے کہ متوفی عنہا زوجہا کے لیے دوران عدت کسی شرعی عذر (مثلاً شدید بیماری کی وجہ سے ڈاکٹر کے پاس جانا ہو، یا گھر منہدم ہونے کا خطرہ ہو، یا کرایہ نہ ہونے کے صورت میں مکان خالی کرنا ہو وغیرہ) کے بغیر گھر سے باہر نکلنا جائز نہیں ہے، صورتِ مسئولہ میں اپنے بیٹوں کے مختلف گھروں میں جانا اگر کسی شرعی عذر کی بنا پر ہے تو درست ہے، اور اگر صرف ملنے کے لیے جانا ہے تو درست نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه."

(كتاب الطلاق، ج: 3، ص: 536، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407101123

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں