بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

متعدد سجدۂ تلاوت کس نیت سے ادا کیے جائیں؟


سوال

جس شخص پر پانچ بار قرآنِ کریم ختم کرنے کی وجہ سے ستر (70) سجدۂ تلاوت واجب ہوۓ ہوں تو ایسا شخص ایک ساتھ تمام سجدے کس نیت سے ادا کرے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جس شخص پر آیتِ سجدہ کی تلاوت کی وجہ سے کوئی سجدہ لازم ہوجائے تو اس کے لیے بہتر یہ ہے کہ جس وقت آیتِ سجدہ کی تلاوت کی ہے، اسی وقت سجدۂ تلاوت ادا کرے، اس لیے کہ فقہاءِ کرام نے بغیر کسی عذر کے سجدۂ تلاوت کے مؤخر کرنے کو مکروہِ تنزیہی (نا پسندیدہ) قرار دیا ہے، البتہ اگر کسی وجہ سے آیتِ سجدہ پڑھنے کے متصل بعد سجدۂ تلاوت ادا کرنا رہ جائے تو ایک ساتھ متعدد  سجدۂ تلاوت بھی ادا کرسکتا ہے اور نیت کے لیے دل میں اتنا  ارادہ کرلینا کافی ہے کہ میرے اوپر جو سجدۂ تلاوت واجب ہیں، وہ سجدے ادا کر رہا ہوں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وهي على التراخي) على المختار، ويكره تأخيرها تنزيها، ويكفيه أن يسجد عدد ما عليه بلا تعيين ويكون مؤديا.

(قوله: على المختار) كذا في النهر والإمداد، وهذا عند محمد، وعند أبي يوسف على الفور، هما روايتان عن الإمام أيضا كذا في العناية، قال في النهر: وينبغي أن يكون محل الخلاف في الإثم وعدمه، حتى لو أداها بعد مدة كان مؤديا اتفاقا لا قاضيا. اهـ. قال الشيخ إسماعيل: وفيه نظر، أي لأن الظاهر من الفور أن يكون تأخيره قضاء. قلت: لكن سيذكر الشارح في الحج الإجماع على أنه لو تراخى كان أداء، مع أن المرجح أنه على الفور ويأثم بتأخيره، فهو نظير ما هنا تأمل. (قوله: تنزيها) لأنه بطول الزمان قد ينساها، ولو كانت الكراهة تحريمية لوجبت على الفور، وليس كذلك، ولذاكره تحريما تأخير الصلاتية عن وقت القراءة إمداد."

(كتاب الصلاة، باب سجود التلاوة، ج:2، ص:109، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307102090

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں