بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موجودہ دور میں متعہ کا حکم


سوال

موجودہ دور میں دو لوگوں کی آپس کی رضامندی سے متعہ کیا جاسکتاہے؟

جواب

نکاحِ متعہ خود رسولِ کریمﷺنے اپنی حیاتِ مبارکہ میں قیامت تک کے لیے حرام قرار دے دیا تھا، لہذا موجودہ دور میں بھی   نکاحِ متعہ حرام ہے اگرچہ دونوں کی رضامندی ہو، اس بارے میں’’مسلم شریف‘‘  کی ایک روایت وضاحت کے لیے کافی ہے:

حضرت سبرہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ (ایک موقع پر) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، آپ ﷺ نے فرمایا: اے لوگو! میں نے تم کو عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی تھی اور (اب) اللہ نے اس کو  قیامت کے دن تک کے لیے حرام کر دیا ہے؛ لہٰذا جس کے پاس متعہ کرنے والیوں میں سے کوئی عورت ہو، وہ اس کو چھوڑ دے اور جو کچھ مال ان کو دیا ہو، اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لے۔

"عن  الربيع بن سبرة الجهني، أن أباه، حدثه، أنه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «يا أيها الناس، إني قد كنت أذنت لكم في الاستمتاع من النساء، وإن الله قد حرم ذلك إلى يوم القيامة، فمن كان عنده منهن شيء فليخل سبيله، ولاتأخذوا مما آتيتموهن شيئاً".

(الصحیح لمسلم، کتاب النکاح، باب نكاح المتعة، وبيان أنه أبيح، ثم نسخ، ثم أبيح، ثم نسخ، واستقر تحريمه إلى يوم القيامة (2/1025) ط: دار إحياء التراث العربي – بيروت)

 یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود متعہ کی اجازت دی تھی اور پھر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی حرمت بیان فرما دی اور اب متعہ قیامت کے دن تک کے لیے حرام کر دیا گیا۔

مسلم شریف کی دوسری روایت میں ہے:

"حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْمُتْعَةِ، وَقَالَ: أَلَا إِنَّهَا حَرَامٌ مِنْ يَوْمِکُمْ هَذَا إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَنْ کَانَ أَعْطَی شَيْئًا فَلَايَأْخُذْهُ".

ترجمہ : حضرت ربیع بن سبرہ جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نکاح متعہ سے ممانعت فرمائی اور فرمایا: آگاہ رہو!  یہ آج کے دن سے قیامت کے دن تک حرام ہے اور جس نے کوئی چیز دی ہو تو اسے واپس نہ لے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201586

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں