بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محرم کا کسی اور کے بال کاٹنا


سوال

محرم آدمی احرام کی حالت میں کسی دوسرے کے بال کاٹ سکتا ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص حالتِ احرام میں کسی شخص کے بال کاٹ دیتا ہے تو ایسے شخص کے اوپر صدقہ کرنا لازم ہوتا ہے، صدقہ سے مراد  صدقہ فطر  یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت کے برابر صدقہ کرنا واجب ہوگا، لیکن اگر بال کاٹنے والا خود بھی افعالِ عمرہ یا حج سے فارغ ہو گیا ہو، صِرف بال کاٹنا/ حلق کروانا باقی ہو اور ایسی حالت میں اُس نے کسی کے بال کاٹ دیے تو اس پر کچھ لازم نہ ہو گا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر محرم کے افعالِ عمرہ مکمل نہیں ہوئے تھے اور اس نے کسی اور کے  بال کاٹ دیے تو اس  پر صدقہ کرنا لازم ہو گا اور اگر افعالِ عمرہ مکمل کر لینے کے بعد حلق کروانے سے پہلےاس نے کسی کے  بال کاٹے ہوں تو کچھ لازم نہ ہو گا۔

الجوهرة النيرة میں ہے:

"وإن حلق المحرم رأس غيره أو قص أظافير غيره فعليه صدقة."

(باب الجنایات فی الحج، جلد1 ص:169 ط: المطبعة الخیریة)

مجمع الأنهر میں ہے:

"حلق (رأس غيره) بأمره أو بغير أمره فعلى الحالق صدقة."

(جلد 1 ص:293، ط: دار إحیاء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100710

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں