بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل سے جاندار کی تصویرلینے کا حکم


سوال

  موبائل سے جاندار کی تصویریں لینا کیسا ہے؟ اگر منع ہے تو کافی ادارے ایسی پرنٹ کی ہوئی تصویر مانگتے ہیں۔

جواب

موبائل کیمرے سے  جاندار کی تصویر بنانے کا وہی حکم ہےجو عام کیمرے سے تصویر بنانے  کا  ہے یعنی سوائے قانونی ضرورت شدیدہ کے ناجائز ہے،لہذا کسی بھی جان دار کی تصویر کھینچنا، بنانایا بنوانا ناجائز اور حرام ہے،اہلِ علم و اہلِ فتوی کی بڑی تعداد کی تحقیق کے مطابق تصویر کے جواز وعدمِ جواز کے بارےمیں ڈیجیٹل اور غیر ڈیجیٹل کی تقسیم شرعی نقطہ نظر سے ناقابلِ اعتبار ہے ۔   

مشكاة المصابيح میں ہے:

"عن عبد الله بن مسعود قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «أشد الناس عذاباً عند الله المصورون»."

(‌‌‌‌‌‌كتاب اللباس، ‌‌باب التصاوير، ج:2، ص:1274، ط:المكتب الإسلامي)

ترجمہ:" حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریمﷺ  کویہ فرماتے ہوئے سنا کہ ”اللہ تعالیٰ کے ہاں سخت ترین عذاب کا مستوجب، مصور (تصویر بنانے والا)ہے"۔

(مظاہر حق جدید ، ج:4، ص:230، 0)  ط: دارالاشاعت)

و فیہ ایضاً:

"عن ابن عباس قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «كل مصور  في النار يجعل له بكل صورة صورها نفسا فيعذبه في جهنم."

 (‌‌‌‌‌‌كتاب اللباس، ‌‌باب التصاوير، ج:2، ص:1274، ط:المكتب الإسلامي)

ترجمہ:" حضرت ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ  میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے  ہوئے سنا کہ” ہر مصور دوزخ میں ڈالا جائے گا، اور اس کی بنائی  ہوئی ہر تصویر کے بدلے ایک شخص پیدا کیا جائے گا جو تصویر بنانے والے کو دوزخ میں عذاب دیتا رہے گا۔"

(مظاہر حق جدید، ج:4، ص:230،   ط:  دارالاشاعت)

 و فیہ ایضاً:

"وعن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «أشد الناس عذاباً يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله»."

 (‌‌‌‌‌‌كتاب اللباس، ‌‌باب التصاوير، ج:2، ص:1274، ط:المكتب الإسلامي)

ترجمہ:" حضرت عائشہ ؓ  ، رسول کریمﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ  آپ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ سخت عذاب  ان لوگوں کو ہوگا جو تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔"

(مظاہر حق جدید، ج:4، ص:229،  ط: دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں