بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل میں قرآن پڑھنے سے قرآن دیکھنے کا ثواب


سوال

قرآن کریم کے ہوتے ہوئے موبائل اسکرین کو دیکھ کرقرآن پڑھنے سے قرآن دیکھنے کا ثواب ملے گا یا نہیں؟

جواب

قرآنِ مجید مصحف میں دیکھ کر پڑھنا افضل ہے، اس لیے کہ مصحف کو  چھونا اور اس کو اٹھانا  یہ اس کا احترام ہے، اور اس میں معانی میں زیادہ تدبر کا موقع ملتا ہے، نیز مصحف کے کسی بھی حصے کو بلاحائل چھونے کے لیے باوضو ہونا ضروری ہے، اس سے مصحف کا احترام مزید بڑھ جاتاہے، اور ان سب امور کا اہتمام ثواب کا ذریعہ ہے، ظاہر ہے کہ یہ سب باتیں موبائل میں حاصل نہیں ہوتیں، اس لیے جہاں تک ہوسکے مصحف ہی سے پڑھا جائے، تاہم  اگر  موبائل سے پڑھ  لیں تو  اللہ کی ذات سے امید ہے اس پر بھی قرآنِ کریم دیکھ  کر پڑھنے کا  ثواب  عطا فرمائیں گے۔

واضح رہے کہ موبائل کی اسکرین پر جس وقت قرآن مجید کھلا ہوا ہو تو صرف اسکرین قرآنِ کریم کے صفحے کے حکم میں ہوتی ہے اور اسے بغیر وضو کے براہِ راست چھونے کی اجازت نہیں ہوتی، موبائل کے دوسرے حصوں کو  چھونے کے لیے وضو ضروری نہیں ہوگا۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (4/ 1487):
"وعن عثمان بن عبد الله بن أوس الثقفي عن جده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " «قراءة الرجل القرآن في غير المصحف ألف درجة، وقراءته في المصحف تضعف على ذلك إلى ألفي درجة» ".
2167 - (وعن عثمان بن عبد الله بن أوس الثقفي عن جده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : قراءة الرجل القرآن في غير المصحف) ، أي من حفظه (ألف درجة) ، أي ذات ألف درجة أو ثوابها ألف درجة في كل درجة حسنات، قال الطيبي: ألف درجة خبر لقوله قراءة الرجل على تقدير مضاف، أي ذات ألف درجة ليصح الحمل كما في قوله تعالى  {هم درجات} [آل عمران: 163] ، أي ذوو درجات، وأغرب ابن حجر وجعل القراءة عن تلك الألف مجازاً كرجل عدل، فتأمل (وقراءته في المصحف تضعف) بالتذكير والتأنيث مشدد العين، أي يزاد (على ذلك) ، أي ما ذكره من القراءة في غير المصحف (إلى ألفي درجة) قال الطيبي: لحظ النظر في المصحف وحمله ومسه وتمكنه من التفكر فيه واستنباط معانيه اهـ يعني أنها من هذه الحيثيات أفضل وإلا فقد سبق أن الماهر في القرآن مع السفرة البررة، وربما تجب القراءة غيبا على الحافظ حفظًا لمحفوظه. قال ابن حجر: إلى غاية لانتهاء التضعيف ألفي درجة لأنه ضم إلى عبادة القراءة عبادة النظر، أي وما يترتب عليها، فلاشتمال هذه على عبادتين كان فيها ألفان، ومن هذا أخذ جمع بأن القراءة نظراً في المصحف أفضل مطلقًا، وقال آخرون: بل غيبًا أفضل مطلقًا، ولعله عملاً بفعله عليه الصلاة والسلام والحق التوسط فإن زاد خشوعه وتدبره وإخلاصه في إحداهما فهو الأفضل وإلا فالنظر لأنه يحمل على التدبر والتأمل في المقروء أكثر من القراءة بالغيب". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200929

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں