اگر کسی کے پاس 60000 والا موبائل ہو توکیااس پر قربانی کرنا واجب ہوگی یا نہیں؟
واضح رہے کہ قربانی کرنا اس شخص پر واجب ہے جس کے پاس حاجاتِ اصلیہ کے علاوہ بقدرِنصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی یااس کی قیمت کا )مال موجود ہو،صورتِ مسئولہ میں اگر موبائل استعمال کے لیے ہے اور اس کے علاوہ حاجاتِ اصلیہ سے زائدبقدرِنصاب مال اس کی ملکیت میں موجود نہیں ہے تو محض اس موبائل کی وجہ سے مذکورہ شخص پر قربانی واجب نہیں ہے اور اگر مذکورہ شخص کے پاس موبائل کے علاوہ حاجاتِ اصلیہ سے زائد بقدرِنصاب چاندی مال بھی ملکیت میں ہو تو اس صورت میں مذکورہ شخص پر قربانی واجب ہوگی۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
'' وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر)،
(قوله: واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية، ولو له عقار يستغله فقيل: تلزم لو قيمته نصاباً، وقيل: لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل: قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفاً، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم''.
(كتاب الأضحية،ج:6،ص:312،ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311100975
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن