بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل کا لون لینا جائز ہے یا نہیں؟


سوال

 موبائیل کا لون لینا جائز ہے یا نہیں  ؟

جواب

ایڈوانس بیلنس (لون) کا حکم یہ ہے کہ موبائل کمپنی  اگرزائد رقم خدمت مہیا کرنے کے عوض وصول کرتی ہے (یعنی سروس چارجز کی مد میں زائد رقم لیتی ہے) تو ایڈوانس لینا جائز ہے، بیلنس ختم ہونے کے بعد بعض موبائل کمپنیاں جو  میسج بھیجتی ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کمپنی ایڈوانس کی سہولت دے کر  اس پر جو کچھ رقم کاٹتی ہے وہ سروس چارجز کی مد میں کاٹتی ہے، لہذا ایسی موبائل کمپنیوں سے ایڈوانس بیلنس کی سہولت حاصل کرنا جائز ہے، تاہم اگر کوئی شخص  احتیاط کے درجہ میں اس سے بچتا ہے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔

اور اگر کمپنی بطورِ قرض دے کر زائد رقم وصول کرے تو پھر ایڈوانس لون لینا ناجائز ہوگا۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

هي تمليك نفع بعوض.

(قوله تمليك) جنس يشمل بيع العين والمنفعة.

(كتاب الاجارة، ج:6، ص:04، ط:ایچ ايم سعيد)

وفیہ ایضاً:

"كلّ قرض جرّ نفعًا حرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن."

 (مطلب كلّ قرض جرّ نفعًا حرام، ج:5، ص:166،ىط:ايج ايم سعيد)

الہدایۃ شرح البدایۃ میں ہے:

"الإجارة عقد على المنافع بعوض لأن الإجارة في اللغة بيع المنافع."

 (كتاب الإجارة، ج:3، ص:231، ط:المكتبة الإسلامية)

وفیہ ایضاً:

قال الأجرة لا تجب بالعقد وتستحق بأحد معان ثلاثة إما بشرط التعجيل أو بالتجيل من غير شرط أو باستيفاء المعقود عليه.

(باب الاجر متى يستحق، ج: 3، ص:232، ط:المكتبة الاسلامية)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144508102476

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں