بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل پر ایڈوانس لینے کا حکم


سوال

موبائل پر ایڈوانس لینا کیسا ہے؟

جواب

موبائل کمپنی اگرزائد رقم خدمت مہیا کرنے کے عوض وصول کرتی ہے (یعنی سروس چارجز کی مد میں زائد رقم لیتی ہے) توایڈوانس لینا جائز ہے، بیلنس ختم ہونے کے بعد بعض موبائل کمپنیاں جو مسیج بھیجتی ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کمپنی ایڈوانس کی سہولت دے کر  اس پر جو کچھ رقم کاٹتی ہے وہ سروس چارجز کی مد میں کاٹتی ہے، لہذا ایسی موبائل کمپنیوں سے ایڈوانس بیلنس کی سہولت حاصل کرنا جائز ہے، تاہم اگر کوئی شخص  احتیاط کے درجہ میں اس سے بچتا ہے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔

اور اگر کمپنی بطورِ قرض دے کر زائد رقم وصول کرے تو پھر ایڈوانس لون لینا ناجائز ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

هي تمليك نفع بعوض.

(قوله تمليك) جنس يشمل بيع العين والمنفعة.

(كتاب الاجارة، ج:6، ص:04، ط:ایچ ايم سعيد)

ہدایہ میں ہے:

قال الأجرة لا تجب بالعقد وتستحق بأحد معان ثلاثة إما بشرط التعجيل أو بالتجيل من غير شرط أو باستيفاء المعقود عليه.

(باب الاجر متى يستحق، ج: 3، ص:232، ط:المكتبة الاسلامية)

"فتاوی شامی" میں ہے:

وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن.

(5/166، مطلب کل قرض جر نفعا، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم

 


 


فتوی نمبر : 144201200710

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں