بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل کو قسطوں پرفروخت کرنے کا حکم


سوال

میں قسطوں میں موبائل فون بیچتا ہوں،  یعنی پہلے یہ طے کرتا ہوں کے مارکیٹ میں اس کی قیمت  پچاس  ہزار روپے ہے، اب اس پچاس  ہزار پر میں دس  فیصد زیادہ لوں گا،  پیسے  دو، تین قسطوں یعنی تنخواہوں پر دینے ہوں گے۔

جواب

ہر شخص کے لیے اپنی مملوکہ  چیز  کو  اصل قیمت میں کمی زیادتی کے ساتھ نقد  اور ادھار دنوں طرح  فروخت کرنے کا اختیار ہوتا ہے، اور جس طرح ادھار پر سامان  فروخت کرنے والا اپنے سامان کی قیمت یک مشت وصول کرسکتا ہے، اسی  طرح اس کو یہ بھی اختیار ہوتا ہے  کہ وہ اس رقم کو قسط وار وصول کرے،  اسے اصطلاح میں ”بیع بالتقسیط“ یعنی قسطوں پر خریدوفروخت  کہتے ہیں،  اور اس  بیع کے صحیح ہونے کے لیے درج ذیل  شرائط کا لحاظ  اور رعایت کرنا ضروری ہے:

1: قسط کی رقم متعین ہو۔

2: قسط کی مدت اور کل مدت متعین ہو۔

3:معاملہ متعین ہو کہ نقد کا معاملہ کیا جارہا ہے یا ادھار۔

4: قسط کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں اس  میں اضافہ  (جرمانہ) وصول نہ کیا جائے، اگر بوقتِ عقد یہ شرط ہوگی تو پورا معاملہ ہی فاسد ہوجائے گا۔

بصورتِ مسئولہ  مذکورہ شرائط   پائی جائیں تو موبائلوں  کی خرید و فروخت قسط وار جائز ہے۔

شرح المجلہ  لسلیم  رستم باز اللبنانی میں ہے:

"البیع مع تأجیل الثمن و تقسیطه صحیح، یلزم أن یکون المدة معلومةً في البیع بالتأجیل و التقسیط."

(الكتاب الاول فى البيوع، الباب الثالث فى بيان المسائل المتعلقة بالثمن، رقم الماده:245، ج:1، ص:100، ط:مكتبة رشيدية)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144208200448

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں