بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کے درمیان جدائی کی صورت سامان کا حکم


سوال

اگر لڑکا اپنی بیوی کو طلاق دے تو وہ کیا کیا چیزیں واپس لےگا، مہر تو واپس نہیں لےسکتا، لیکن جو منہ دکھائی دی، یا میرے والدین نے جو  دیا،اور  جو میرے بھائیوں نے دیا،اور  بھابھیوں نے دیا، کیا وہ واپس لےسکتا ہوں؟ اس مسلے میں میری راہ نمائ فرمائیں، میرے گھر کے قریب سلمان فارسی مسجد جوکہ میرے استاد محترم ہیں، ان سے پوچھا تھا تو انہوں نے بتایا تھا کہ مہر نہیں لےسکتے ،باقی چیزیں لےسکتے ہیں۔

جواب

 جو سامان اور تحفے شادی کے موقع پرلڑکے والوں کی طرف سے لڑکی کو دیے گئے تھے، اسی طرح جو سونا منہ دکھائی یا کسی دوسرے عنوان سے دیا   گیاتھا وہ لڑکی کی ملکیت  ہوگا ، البتہ بری کے موقع پر دیئے گئے سونے کے  بارے  میں یہ تفصیل ہے کہ اگر سسرال  والوں نے صراحت کی تھی  کہ یہ صرف استعمال کے لیے ہے،تو پھر یہ لڑکے والوں  کی ملکیت  ہوں گے، اور اگر سسرال والوں نے ہبہ (گفٹ) اور  مالک بناکر دینے  کی صراحت         کردی تھی  تو پھر اس  زیوات  کی مالک  لڑکی ہوگی، اور اگر کوئی صراحت  نہیں  کی تھی تو پھر  شوہر کے خاندان کے عرف کا اعتبار ہوگا، لیکن اگر  شوہر  کے خاندان کا کوئی  عرف  نہ ہو تو پھر عرف  عام کا اعتبار  کرتے  ہوئے یہ  زیورات   گفٹ سمجھے جائیں گے، اور یہ لڑکی کی  ملکیت   ہوں گے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"كل أحد يعلم الجهاز للمرأة إذا طلقها تأخذه كله، وإذا ماتت يورث عنها".

(کتاب النکاح، باب المهر، ج:3، ص:158، ط:سعید)

وفیه أیضاً:

"قلت: ومن ذلك ما يبعثه إليها قبل الزفاف في الأعياد والمواسم من نحو ثياب وحلي، وكذا ما يعطيها من ذلك أو من دراهم أو دنانير صبيحة ليلة العرس ويسمى في العرف صبحةً، فإن كل ذلك تعورف في زماننا كونه هديةً لا من المهر، ولا سيما المسمى صبحةً، فإن الزوجة تعوضه عنها ثيابها ونحوها صبيحة العرس أيضاً".

(کتاب النکاح، باب المهر، ج:3، ص:153، ط: سعید)

وفیہ أیضاً:

"والمعتمد البناء على العرف كما علمت"

(کتاب النکاح،باب المہر،ج:3،ص:157،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا بعث الزوج إلى أهل زوجته أشياء عند زفافها منها ديباج فلما زفت إليه أراد أن يسترد من المرأة الديباج ليس له ذلك إذا بعث إليها على جهة التمليك۔"

( كتاب النكاح،الفصل السادس عشر فی جھاز البنت،ج:1،ص:327،ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101988

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں