بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مصر سے میقات کیا ہوگی؟


سوال

مصر سے میقات کیاہوگی؟

جواب

جو لوگ مصر وشام سے تبوک  سے ہوتے ہوئے مکہ مکرمہ کا سفر کریں، ان کے لیے ’’جحفہ‘‘ میقات ہے۔ یہ مکہ مکرمہ کے مغرب کی جانب سے آنے والے لوگوں کی  میقات ہے۔ آج کل یہ جگہ متعین نہیں ہے؛ اس وجہ سے اس کے قریب ’’رابغ‘‘ نامی ساحلی قصبہ سے احرام باندھا جاتا ہے، اس جگہ سے مکہ معظمہ کی مسافت(220)کلومیٹر ہے۔ اس لئے  جو شخص مکہ مکرمہ کی نیت سے مقام "رابغ" یا اس کے سیدھ میں کسی  مقام سے گزرے گا یا ہوائی جہاز میں اس کے اوپر یا اس کی محاذات سے گزرے گا  تو اس پر  اس سے پہلے پہلے احرام باندھنا ضروری ہوگا۔

مجمع الانہر میں ہے:

"(وللشاميين) وأهل مصر وغيرهما من أرض العرب (جحفة) بضم الجيم وسكون الحاء المهملة... قال النووي: بينها وبين مكة ثلاث مراحل، وعلى ثماني مراحل من المدينة، وهي قرية بين المغرب والشمال من مكة من طريق تبوك. قيل: إن "الجحفة" قد ذهبت أعلامها، ولم يبق منها إلا رسوم خفية؛ فلذا تركها الناس الآن إلى "رابغ" بالراء والهمزة والغين المعجمة وبعضهم يجعله برابض احتياطا؛ لأنه قبل "الجحفة" بنصف مرحلة أو قريب من ذلك."

(مجمع الانهر: كتاب الحج، مواقيت الحج (1/ 265)، ط. دار إحياء التراث العربي)

الفقہ الاسلامی میں ہے:

"ميقات أهل الشام ومصر والمغرب كله: الجُحفة (رابغ): موضع على ثلاث مراحل من مكة (187 كم). وبما أن أهل الشام الآن يمرون بميقات أهل المدينة وبهذا الميقات، فيخيرون بالإحرام منهما؛ لأن الواجب على من مرّ بميقاتين ألا يتجاوز آخرهما إلا محرماً، ومن الأول أفضل."

(الفقه الإسلامي وأدلته: البَابُ الخامسُ : الحجّ والعُمْرة، المطلب الثاني ـ ميقات الحج والعمرة المكاني ، ثالثاً ـ الآفاقي أو أهل الآفاق (3/ 455)، ط. دار الفكر - سوريَّة - دمشق، الطبعة : الطَّبعة الرَّابعة)

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"رابغ : واد بين الحرمين قرب البحر ، وهو موضع معروف قريب من الجحفة .وأصل هذا المصطلح اللغوي : ربغ القوم في النعيم : أقاموا . . . والربغ : التراب ، والرابغ : من يقيم على أمر ممكن له . والجحفة ميقات الإحرام لأهل الشام وتركية ومصر والمغرب، وتقع قرب الساحل وسط الطريق بين مكة والمدينة،وقد اندثرت الجحفة منذ زمن بعيد وأصبحت لا تكاد تعرف، وأصبح حجاج هذه البلاد يحرمون من رابغ احتياطا، وتقع قبل الجحفة بقليل ؛ للقادم من المدينة وتبعد عن مكة ( 220 ) كيلو مترا." 

(الموسوعة الفقهية الكويتية: رابغ (22/ 43)، ط. وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية - الكويت، الطبعة: من 1404 إلى: 1427هـ)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407101442

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں