بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میں تمہیں طلاق دے دوں گا کاحکم اور میاں بیوی کے حقوق


سوال

میرے معاشی حالات ٹھیک نہیں ہیں،  اس وجہ سے میری بیوی ہر روز لڑتی ہے ،  میرے سے بلا وجہ بچو کو مارتی ہے اور طلاق مانگتی ہے ،  اور نفسیاتی ٹارچار کرتی ہے ،  اور میری بات بھی  نہیں سنتی  اور اپنی مرضی چلاتی ہے ،  اور میں کچھ بولتا ہو  ں تو طلاق کا بولتی ہے ،  تو  میں کبھی کبھی غصے میں بول دیتاتھا کہ" تمہیں دے  دوں  گا طلاق "تو کیا اس سے طلاق  ہو جاتی ہے ،  اوروہ  مجھے اپنے قریب بھی  نہیں آنے دیتی  ہیں!

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  شوہر کا یہ جملہ "میں  تمہیں   طلاق دے  دوں گا"   طلاق کا وعدہ  یا دھمکی ہے، اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوی الحامدیہ میں ہے:

"صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام."

(كتاب الطلاق ج:1 ،ص:38،ط:دار المعرفة)

باقی  میاں بیوی دونوں پر ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی ضروری ہے، ا س کے بغیر پرسکون زندگی کاحصول محال ہے، شریعتِ مطہرہ  میں میاں بیوی کے باہمی حقوق کو  بہت اہمیت  کے ساتھ  بیان  کیا گیا ہے اور  دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کے بہت تاکید کی گئی ہے، اس بارے میں چند احادیث مندرجہ ذیل ہیں۔

شوہر کے حقوق: 

جو عورت شوہر  کی نافرمانی کرے احادیثِ مبارکہ میں ایسی عورت سے متعلق سخت وعیدیں آئی ہیں، اور جو عورت شوہر کی فرماں برداری  اور اطاعت کرے اس کی بڑی فضیلت  بیان  کی گئی ہے۔

مشکاة المصابیح میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح»".

(باب عشرة النساء،ج:2،ص: 280،  ب، ط: قدیمی)

"ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اگر کوئی مرد اپنی عورت کو ہم بستر ہونے کے لیے بلائے اور وہ انکار کردے، اور پھر شوہر (اس انکار کی وجہ سے) رات بھر غصہ کی حالت میں رہے  تو فرشتہ اس عورت پر صبح تک لعنت بھیجتے  رہتے ہیں۔"

 (مظاہر حق،ج:3،ص: 358، ط؛  دارالاشاعت)

وایضا فیہ:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو كنت آمر أحداً أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها» . رواه الترمذي".

(  باب عشرة النساء،ج:2،ص:281، ط: قدیمی)

"ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اگر میں کسی کو یہ حکم کرسکتا کہ  وہ کسی (غیر اللہ) کو سجدہ کرے تو میں یقیناً عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔"

(مظاہر حق،ج:3،ص: 366، ط؛  دارالاشاعت)

وایضافیہ:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المرأة إذا صلت خمسها وصامت شهرها وأحصنت فرجها وأطاعت بعلها فلتدخل من أي  أبواب الجنة شاءت» . رواه أبو نعيم في الحلية".

(باب عشرة النساءج:2،ص: 281، ط: قدیمی)

"ترجمہ:  حضرت انس  رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا: جس عورت نے  (اپنی پاکی کے  دنوں میں پابندی کے ساتھ) پانچوں وقت کی نماز پڑھی،  رمضان کے  (ادا اور قضا) رکھے،  اپنی شرم گاہ کی حفاظت کی  اور اپنے خاوند  کی فرماں برداری کی  تو (اس عورت کے لیے یہ بشارت ہےکہ) وہ جس دروازہ سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔"

(مظاہر حق،ج:3، ص:366، ط: دارالاشاعت)

 بیو ی کے حقوق:   

قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں عورتوں کے حقوق بھی  بڑی اہمیت کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں، شوہر پر  عورت کے حقوق ادا کرنا بھی بہت ضروری ہے۔

         ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

﴿ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا﴾ [النساء: 19]

"ترجمہ: اور ان عورتوں کے ساتھ خوبی  کے  ساتھ گزران کرو،  اور اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو  ممکن ہے  کہ تم ایک شے  کو ناپسند کرو  اور اللہ تعالیٰ اس کے اندر  کوئی  بڑی منفعت رکھ دے۔(ازبیان القرآن)۔"

مشکاة المصابیح میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أكمل المؤمنين إيماناً أحسنهم خلقاً، وخياركم خياركم لنسائهم» . رواه الترمذي".

(باب عشرة النساء،ج:2،ص: 282،ط: قدیمي)

"ترجمہ: رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا: مؤمنین میں سے  کامل ترین ایمان اس شخص کا ہے جو ان میں سے بہت زیادہ خوش اخلاق ہو،  اور تم  میں بہتر وہ شخص ہے جو  اپنی عورتوں کے حق میں بہتر ہے۔"

(مظاہر حق،ج:3،ص: 370، ط:  دارالاشاعت)

وایضافیہ:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خيركم خيركم لأهله وأنا خيركم لأهلي".

(باب عشرة النساء،ج:2،ص: 281 ،ط: قدیمي)

"ترجمہ:رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل (بیوی، بچوں، اقرباء اور خدمت گزاروں) کے حق میں بہترین ہو، اور میں اپنے اہل کے حق میں تم میں  بہترین ہوں۔"

(مظاہر حق، ج:3،ص: 365، ط:  دارالاشاعت)

وایضا فیہ:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لايفرك مؤمن مؤمنةً إن كره منها خلقاً رضي منها آخر». رواه مسلم".

(باب عشرة النساء،ج:2،ص:280،ط: قدیمي)

"ترجمہ: رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا: کوئی مسلمان مرد کسی مسلمان عورت سے بغض نہ رکھے،  اگر  اس کی نظر میں اس عورت کی کوئی  خصلت وعادت ناپسندیدہ ہوگی  تو  کوئی دوسری خصلت وعادت پسندیدہ بھی ہوگی۔"

(مظاہر حق،ج:3،ص: 354، ط: دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102391

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں