میرے پاس پچاس لاکھ کی رقم ہے جو میں میزان بینک میں یا کسی بھی اسلامک بینک میں جمع کروانا چاہتا ہوں؛ تاکہ رقم بھی محفوظ رہے اور ہر ماہ کچھ منافع بھی آتا رہے۔ آپ رہنمائی فرمادیں کہ کیا ایسا عمل درست ہے؟
میزان بینک یا بینک اسلامی یا کسی بھی مروجہ غیر سودی بینکوں سے تمویلی معاملات کرنا، سیونگ اکاؤنٹ وغیرہ کھلوانا جائز نہیں ہے، مروجہ غیر سودی بینکوں کا اگرچہ یہ دعویٰ ہے کہ وہ علماءِ کرام کی نگرانی میں شرعی اصولوں کے مطابق کام کرتے ہیں (میزان بینک بھی ان ہی میں سے ایک ہے)، لیکن ملک کے اکثر جید اور مقتدر علماءِ کرام کی رائے یہ ہے کہ ان بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، اور مروجہ غیر سودی بینک اور روایتی بینک کے بہت سے معاملات تقریباً ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینکوں کی طرح ان میں بھی سرمایہ کاری کرنا جائز نہیں ہے، اور اس سے حاصل ہونے والا نفع حلال نہیں ہے، البتہ ضرورت پڑنے پر صرف ایسا اکاؤنٹ کھلوایا جاسکتا ہے جس میں منافع نہ ملتا ہو، مثلاً: کرنٹ اکاؤنٹ یا لاکرز وغیرہ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201350
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن