بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بنک سے گھر بنانے کے لیے قرض لینا


سوال

 میزان بنک سے گھر بنانے کے لیے قرض لینا ہو تو اس میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ میرے تمام اکاؤنٹ کرنٹ ہیں!

جواب

واضح رہے کہ  ملک کے اکثر جید اور مقتدر مفتیانِ کرام  کی رائے یہ ہے کہ  مروجہ غیر سودی بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے،  اور مروجہ غیر سودی بینک اور  روایتی بینک کےبہت سے  معاملات درحقیقت ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینکوں کی طرح ان سے بھی  تمویلی معاملات کرنا جائز نہیں ہے، لہذا میزان بینک سے گھر بنانے کے لیے قرض لینے کا معاملہ کرنا شرعا جائز نہیں ہے، البتہ ضرورت ہو تو کرنٹ اکاؤنٹ کھلوایا جاسکتا ہے۔( تفصیلی معلومات کے لیے  ’’مروجہ اسلامی بینکاری‘‘ نامی کتاب کا مطالعہ مفید رہے گا) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200583

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں