بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانے کا حکم


سوال

میزان بنک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا کیسا ہے؟ وضاحت فرمادیں۔

جواب

واضح رہے  کہ مروجہ غیر سودی بینکوں طریقہ کارشرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے،اس لیے  ان بینکوں میں بھی سیونگ اکاؤنٹ کھلواکر اس پر منافع لینا   سود ہونے کی وجہ سےشرعاً ناجائز  ہے،لہذا صورت ِ مسئولہ میں میزان بینک میں سیونگ اکاؤنٹ  کھلوانا اور اس پرمنافع لینا ناجائز  ہے ۔البتہ کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت ہے۔

 الدر مع الرد میں ہے:

"وفي الأشباه: ‌كلُّ ‌قرضٍ ‌جرَّ نفعاً حرامٌ .... (قوله: ‌كلُّ ‌قرضٍ ‌جرَّ نفعاً حرامٌ) أي إذا كان مشروطاً كما عُلم مما نقله عن البحر وعن الخلاصة".

(الدر مع الرد،کتاب البیوع، باب المرابحۃ والتولیۃ، مطلب کل قرض جرّنفعاً حرامٌ،ج:۵،ص:۱۶۶،ط:سعید)

الفتاوی الہندیۃ میں ہے:

"(الفصلُ السّادس في تفسير الرِّبا وأحكامه) وهو في الشرع عبارةٌ عن فضلِ مالٍ ‌لا ‌يُقابله ‌عوضٌ في معاوضة مالٍ بمالٍ وهو محرَّمٌ في كلِّ مكيلٍ وموزونٍ بِيعَ مع جنسه وعلّتُه القدر والجنس".

(الفتاوی الهندیة، کتاب البیوع، الباب التاسع، الفصل السادس،ج:۳،ص:۱۱۷،ط:دار االفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101952

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں