بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک میں سرمایہ کاری کرنے کا حکم


سوال

میزان بینک میں سرمایہ کاری کرنا کیسا ہے؟ نیز یہ بھی واضح کر دیں کہ میزان بینک اور باقی بینک کی؟ اسلامک بینکاری میں کیا فرق ہے

جواب

واضح رہےکہ  مروجہ اسلامی بینکوں  کااور ان سےمنسلکہ اداروں کا  اگرچہ یہ دعویٰ ہے کہ وہ اسلامی بینک ہےاور علماءِ کرام کی نگرانی میں  شرعی اصولوں کے مطابق کام کرتے ہیں،لیکن  میزان بینک سمیت کسی بھی مروجہ اسلامی بینک کے معاملات مکمل طور پر شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہیں،مروج اسلامی  بینک اور  روایتی بینک کےبہت سے  معاملات  تقریباً  ایک جیسے  ہیں۔لہذامیزان بینک سمیت کسی بھی مروجہ اسلامی بینکوں  میں سرمایہ کاری  کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔

تفصیل کے لیے  ” مروجہ اسلامی بینکاری“  نامی کتاب کو مطالعہ کیاجائے۔

حدیث شریف  میں ہے:

"عن جابر رضي الله عنه قال: " لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌آ كل ‌الربا وموكله وكاتبه وشاهديه، وقال: "هم سواء".

(مشكاة المصابيح ،باب الربوا، ص: 243، ط: قدیمی)

ترجمہ:”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سُود کھانے والے ، کھلانے والے ، (سُود کا حساب) لکھنے والے  اورسود پر گواہ بننے والے پر لعنت کی ہے۔ ‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100834

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں