بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک میں رقم رکھ کر اس سے نفع کمانا


سوال

 میزان بینک کیا واقعی اسلامی بینک ہے ؟ اس بینک میں رقم رکھ کر ماہانہ یا سالانہ نفع لینا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ مروجہ اسلامی بینکوں کے معاملات مکمل طور  پر شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہیں، اور مروجہ اسلامی بینکوں اور  کنونشنل بینکوں کےبہت سے  معاملات  تقریباً ایک جیسے ہیں، لہذا کنونشنل بینکوں کی طرح میزان بینک  میں بھی سرمایہ کاری کرنا جائز نہیں ہے، اور اس سے حاصل ہونے والا نفع  حلال نہیں ہے۔

تفصیلی بحث کے لئے ’’مروجہ اسلامی بینکاری‘‘ نامی کتاب کا مطالعہ کریں۔

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"وعلى أن النهي عن أكل مال الغير معقود بصفة وهو أن يأكله بالباطل وقد تضمن ذلك أكل أبدال العقود الفاسدة كأثمان البياعات الفاسدة."

(باب التجارات و خیار العیب جلد ۳ ص: ۱۲۸ ط: داراحیاء التراث العربي)

عمدۃ القاری میں ہے:

"وقال الخطابي: كل شيء يسبه الحلال من وجه والحرام من وجه هو شبهة، والحلال اليقين: ما علم ملكه يقينا لنفسه، والحرام البين ما علم ملكه لغيره يقينا، والشبهة: ما لا يدري أهو له أو لغيره، فالورع اجتنابه. ‌ثم ‌الورع ‌على ‌أقسام: واجب، كالذي قلناه. ومستحب، كاجتناب معاملة من أكثر ماله حرام، ومكروه كالاجتناب عن قبول رخص الله والهدايا."

(کتاب البیوع ، باب تفسیر المتشابهات جلد ۱۱ص: ۱۶۶ط: داراحیاءالتراث العربي)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144402101228

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں