بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

6 بیٹوں اور 2 بیٹیوں میں میراث کی تقسیم


سوال

 میری والدہ کی وفات کے بعد میراث میں ہمیں 18 مر لہ زمین اور 7 لاکھ ملے ہیں۔ ہم کل 6 بھائی اور 2 بہنیں ہیں ۔ مہربانی فرما کر شریعت کے مطابق ہر ایک کا حصہ بیان فرما دیں ۔

جواب

صورت مسئولہ میں سائل کی مرحومہ والدہ کے ورثاء میں اگر صرف 6 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں ،شوہر ،والدین یا دادادادی وغیرہ میں سے کوئی نہیں ہے تو مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے  سب سے پہلے مرحومہ  کے حقوق متقدمہ، یعنی تجہیز و تکفین (کفن ، دفن)کا خرچہ نکالنے کے بعد اگر مرحومہ  کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے باقی ترکہ سے ادا کرنے کے بعد اگر مرحومہ  نےکوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی حصے میں سے نافذ کرنےکےبعد باقی ماندہ کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو   14 حصوں میں تقسیم کرکے ہر بیٹے 2  حصے اور ہر بیٹی کو ایک ایک حصہ ملےگا ۔

صورت تقسیم یہ ہے کہ:

14

بیٹا بیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹی
22222211

یعنی 100 روپے میں سے ہر بیٹے کو 14.285 روپے اور ہر ایک بیٹی کو  7.142 روپے    ملیں گے ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101876

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں