بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میں نے تجھے نہیں رکھنا، تو اپنے ماں باپ کے گھر چلی جا


سوال

اگر کوئی بندہ  سات  سال سے سعودی عرب میں ہے اور اپنی بیوی کو کہتا ہے کہ میں نے تجھے نہیں رکھنا ،تو اپنے ماں باپ کے گھر چلی جا۔ اور ان کی دو بیٹیاں ہیں، تو کیا یہ کہنےسے طلاق واقع ہوجاتی ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  مذکورہ  شخص  نے اگر یہ الفاظ  "میں  نے  تجھے  نہیں  رکھنا ،تو  اپنے  ماں باپ  کے گھر چلی  جا"  طلاق  کی نیت  سے  نہیں کہے تو کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، نکاح برقرار  ہے۔  تاہم نیت کے بارے میں قسم کے ساتھ شوہر کی بات کا اعتبار ہوگا۔اور اگر مذکورہ الفاظ    بیوی کے طلاق کے مطالبے  کے بعد  کہے ہوں  یا مذاکرہ طلاق میں  کہے ہوں  یا اس جملے  سے طلاق کی نیت  ہو تو ان تینوں  صورتوں میں  بیوی  پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی ہے اور  نکاح ختم ہوگیا ،   اب اگر دونوں میاں بیوی  باہمی رضامندی سے ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نئے مہر اور شرعی گواہان کے روبرو  دوبارہ عقد کرنا پڑے گا، اور آئندہ کے لیے شوہر کو دو طلاقوں کا اختیار  ہوگا۔

البحر الرائق(3/ 326):

’’(قوله: اخرجي اذهبي قومي) لحاجة أو لأني طلقتك، قيد باقتصاره على اذهبي؛ لأنه لو قال: اذهبي فبيعي ثوبك لا يقع، وإن نوى، ولو قال: اذهبي إلى جهنم يقع إن نوى،كذا في الخلاصة، ولو قال: اذهبي فتزوجي، وقال: لم أنو الطلاق لم يقع شيء؛ لأن معناه تزوجي إن أمكنك وحل لك، كذا في شرح الجامع الصغير لقاضي خان‘‘.

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201192

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں