میزان بینک یا االامین بینک کا میوچل فنڈ کا حکم؟
مروجہ غیر سودی بینکوں کا اگرچہ یہ دعویٰ ہے کہ وہ علماءِ کرام کی نگرانی میں شرعی اصولوں کے مطابق کام کرتے ہیں، لیکن ملک کے جید اور مقتدر علماء کرام اور ہمارے دار الافتاء کی رائے یہ ہے کہ ان بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، اور مروجہ غیر سودی بینک اور روایتی بینک کےبہت سے معاملات تقریباً ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینکوں کی طرح ان میں بھی سرمایہ کاری کرنا (بشمول میوچل فنڈ میں انویسمنٹ) جائز نہیں، اور اس سے حاصل ہونے والا نفع حلال نہیں ہے۔
تفصیل کے لیے ” مروجہ اسلامی بینکاری“ نامی کتاب کا مطالعہ کرلینا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208201248
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن