بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک میں تکافل کا حکم


سوال

میزان بینک میں تکافل کروانا کیسا ہے؟

جواب

ہمارے دارالافتاء کی تحقیق کے مطابق انشورنس اور مروجہ تکافل دونوں میں حکم کے اعتبار سے فرق نہیں، میزان بینک اور دیگر مروجہ اسلامی  بینکوں نے تکافل یا کفالہ کے نام سے انشورنس کا جو متبادل متعارف کروایا ہے  یہ نظام بہت سے شرعی اصولوں سے متصادم ہے، اس لیے انشورنس کی طرح مروجہ تکافل بھی جائز نہیں اور اس اسکیم میں پیسہ لگانا اور اس پر نفع حاصل کرنا درست نہیں۔

تفصیل کے لیے درج ذیل لنک میں موجود تفصیلی فتویٰ ملاحظہ فرمائیے:

پاک قطر تکافل کی پالیسی خریدنا اور اس ادارے میں ملازمت کرنے کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200735

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں