بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث کی تقسیم


سوال

ایک شخص کا انتقال ہو گیا۔ اس کی ایک بیوہ ایک بیٹی اور چار بھائی ہیں۔ بھائیوں میں سے ایک کا انتقال ہو چکا ہے۔ وراثت کی تقسیم کیسے ہو گی؟

جواب

 مرحوم کے موجودہ ترکے میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، میت کے ذمے قرض ہوں تو ان کی ادائیگی کے بعد، مرحوم نے کوئی وصیت کی ہو تو بقیہ مال کے تہائی حصہ میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد کل ترکہ میں سے  12.5 فیصد بیوہ کو،  50 فیصد  بیٹی کو، اور 9.375فیصد ہر ایک  بھائی کو ملے گا۔

ملحوظ رہے کہ اگر مرحوم کے بھائی کا انتقال مرحوم کے بعد ہوا ہے تو بھائیوں کا حصہ مذکورہ تناسب سے ہوگا، اور اگر مرحوم کے انتقال کے وقت اس کے تین بھائی زندہ تھے تو ہر ایک بھائی کو    12.5 فیصد  ملے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201208

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں