ورثاء میں بیوہ پانچ بیٹیاں ایک بھائی ہوں تو میت کی وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میںمرحوم کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہمرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحومنے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ کو 120 حصوں میں تقسیم کرکے 15 حصے بیوہ کو، 16 حصے ہر بیٹی کو اور 25 حصے بھائی کو ملیں گے۔
یعنی فیصد کے اعتبار سے 12.50% بیوہ کو، 13.33% ہر بیٹی کو اور 20.83% بھائی کو ملے گا۔
فتوی نمبر : 144205201383
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن