بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث : ایک بیوہ، 5 بیٹیاں اور ایک بھائی


سوال

ورثاء میں بیوہ پانچ بیٹیاں ایک بھائی ہوں تو  میت کی وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میںمرحوم  کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہمرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحومنے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ  کو 120 حصوں میں تقسیم کرکے 15 حصے بیوہ کو، 16 حصے ہر بیٹی کو اور 25 حصے بھائی کو ملیں گے۔

یعنی فیصد کے اعتبار سے 12.50% بیوہ کو، 13.33% ہر بیٹی کو اور 20.83% بھائی کو ملے گا۔


فتوی نمبر : 144205201383

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں