بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، ایک بیٹا اور ایک بیٹی میں میراث کی تقسیم


سوال

بیوہ ، ایک بیٹا اور ایک بیٹی میں وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میںمرحوم کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہمرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ کو  /24 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوہ کو /3 حصے ( 12.50٪) ،بیٹے کو /14 حصے (58.33٪) اور بیٹی کو /7 حصے (29.16٪) ملیں گے۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200139

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں