بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ ، ایک بیٹی ، ایک بھائی اور چار بہنوں میں تقسیمِ میراث


سوال

میت کے ورثاء میں ایک بیوہ ، ایک بیٹی ، ایک بھائی اور چار بہنیں ہوں تو ہر ایک کا کتنا حصہ ہوگا؟

جواب

صورت مسؤلہ میں مرحوم کے حقوقِ متقدمہ( یعنی کفن،دفن)کا خرچ( اگر کسی نے بطورِ قرض کیا ہو تو وہ)  نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمے کوئی قرض ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد،اور  اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ترکہ کے ایک تہائی  میں اسے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ منقولہ و غیرمنقولہ  کو16  حصوں میں تقسیم کر کےدو حصے بیوہ کو، آٹھ حصے بیٹی کو، دو حصے بھائی کو اور ایک ایک حصہ ہر ایک بہن کو ملے گا۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:8 / 16 

بیوہبیٹیبھائیبہن بہنبہنبہن
143
2821111

یعنی فیصد کے اعتبار سے 100 روپے میں سے 12.5 روپے بیوہ کو، 50 روپے بیٹی کو، 12.5 روپے بھائی کو اور 6.25 روپے ہر ایک بہن کو ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102389

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں