ایک بیوہ، دو بھائی اور والد وارث ہوں تو میراث کیسے تقسیم ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میںمرحوم کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہمرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمے کوئی قرض ہو، اسے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحومنے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ کو 12 حصوں میں تقسیم کر کے 3 حصے بیوہ کو اور 9 حصے والد کو ملیں گے۔
یعنی 25٪ بیوہ کو اور 75٪ والد کو ملے گا۔
میت کے والد کی موجودگی میں میت کے بھائیوں کو حصہ نہیں ملتا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205201298
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن