بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ، والد اور دو بھائیوں میں میراث کی تقسیم


سوال

ایک بیوہ، دو بھائی اور والد وارث ہوں تو میراث کیسے تقسیم ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میںمرحوم  کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہمرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمے کوئی قرض ہو، اسے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحومنے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ  کو 12 حصوں میں تقسیم کر کے 3 حصے بیوہ کو اور 9 حصے والد کو ملیں گے۔

یعنی 25٪  بیوہ کو اور 75٪ والد کو ملے گا۔

میت کے والد کی موجودگی میں  میت کے بھائیوں کو حصہ نہیں ملتا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201298

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں