بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث: ایک بیوہ، دو بیٹے اور چار بیٹیاں


سوال

ایک شخص کے مندرجہ ذیل وارثوں میں جائیداد کی تقسیم کس حساب سے ہو گی: ایک بیوہ، دو بیٹے اور چار بیٹیاں؟

جواب

مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ  یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے اور اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو (مثلاً بیوی کا مہر وغیرہ) تو قرضہ کی ادائیگی کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو 64 حصوں میں تقسیم کرکے 8 حصے بیوہ کو، 14 حصے ہر بیٹے کو اور 7 حصے ہر بیٹی کو ملیں گے۔

یعنی فیصد کے اعتبار سے بیوہ کو 12.50%، ہر بیٹے کو 21.88% اور ہر بیٹی کو 10.94% ملے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200991

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں