بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میں تجھے طلاق دیتا ہوں تین مرتبہ کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

غصہ میں آکر بیوی کو مارا، جب مارنے لگا تو شوہر بولا، " میں تجھے طلاق دیتا ہوں، (تقریباًتین ، چار مرتبہ کہا) اب تو مجھ پر حرام ہے" اس کے بعد بیوی چلی گئی، اب پوچھنا یہ ہے کیا طلاق واقع ہوگئی ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ جب مذکورہ شخص  نے اپنی بیوی کو تین سے چار مرتبہ "میں تجھے طلاق دیتا ہوں" کہا تو بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، اور وہ اپنے  شوہر پر حرام ہوچکی ہے  ا اس کے بعد دونوں کا ساتھ رہنا شرعی طور پر جائز  نہیں ہے  اور نہ ہی شوہر کو رجوع کا حق حاصل ہے،  مذکورہ خاتون  اپنی عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔

ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق، الباب السادس فى الرجعة، فصل فيماتحل به المطلقة ومايتصل به،  ج:1، ص: 473، ط: مكتبه رشيديه)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144206200381

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں