قبر میں دفنانے کے بعد جو دعا مانگتے ہیں قبر کے آس پاس کھڑے ہوکر وہ جائز ہے یا نہیں؟ اگر دعا مانگنی ہو تو کیا کریں؟ کہیں دوسری جگہ لوگوں کو اکھٹا کریں یا کیا صورت اختیار کر سکتے ہیں؟ آج کل کے حالات میں کسی کو قبر کے آس پاس دعا کے لیے منع کردیا جائے تو مانتے نہیں ہیں!
میت کو دفن کرنے کے بعد قبلہ رخ ہوکر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، لہذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے قبلہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا جائز ہے۔
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (5 / 452):
’’عن ابن مسعود قال: والله لكأني أرى رسول الله في غزوة تبوك، وهو في قبر عبد الله ذي البجادين وأبو بكر وعمر، يقول: أدنيا مني أخاكما، وأخذه من قبل القبلة حتى أسنده في لحده، ثم خرج رسول الله وولاهما العمل، فلما فرغ من دفنه استقبل القبلة رافعاً يديه يقول: اللّٰهم إني أمسيت عنه راضياً فارض عنه، وكان ذلك ليلاً، فوالله لقد رأيتني ولوددت أني مكانه‘‘.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200777
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن