کیا میت کو دفن کرنے کے بعد قبر پر ہاتھ اٹھا کے دعا نانگنا جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کسی شخص کے انتقال کے بعد اس کی تدفین کا مرحلہ مکمل ہوجائے تو میت کو دفن کرنے کے بعد قبلہ رخ ہوکر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا درست ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، لہذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے قبلہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا جائز ہے۔ تدفین کے بعد انفرادی طور پر دعا کرنا بھی درست ہے اور جو لوگ تدفین میں شرکت کی غرض سے آئے ہیں ان کے ساتھ مل کر اجتماعی دعابھی درست ہے۔ یہ دعا سراً بھی کرسکتے ہیں اور جہراً بھی، رسول اللہ ﷺ نے عبداللہ ذو البجادین رضی اللہ عنہ کے لیے قبلہ رُخ ہاتھ اٹھا کر بآواز دعا فرمائی جسے سن کر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے، البتہ جہر کو لازم نہ سمجھا جائے۔
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح ميں هے:
"عن ابن مسعود قال: والله لكأني أرى رسول الله في غزوة تبوك، وهو في قبر عبد الله ذي البجادين وأبو بكر وعمر، يقول: أدنيا مني أخاكما، وأخذه من قبل القبلة حتى أسنده في لحده، ثم خرج رسول الله وولاهما العمل، فلما فرغ من دفنه استقبل القبلة رافعاً يديه يقول: اللّٰهم إني أمسيت عنه راضياً فارض عنه، وكان ذلك ليلاً، فوالله لقد رأيتني ولوددت أني مكانه".
(كتاب الجنائز، باب دفن الميت، ج:3، ص:1222، رقم الحديث:1706، ط:دار الفكر، بيروت-لبنان)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144502100513
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن