بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ماسک پہن کر نماز پڑھنے اور پڑھانے کا حکم


سوال

کیا ماسک لگا کر امامت  کی جاسکتی ہے اور نماز پڑھی جا سکتی ہے؟

جواب

فقہاءِ کرام نے لکھا ہے کہ عام حالات میں بلا عذر  ناک اور منہ کسی کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے نماز میں چہرہ کو ڈھانپا جائے یا ماسک پہنا جائے تو  نماز بلاکراہت درست ہو گی؛ لہٰذا موجودہ وقت میں وائرس سے بچاؤ کی تدبیر کے طور پر احتیاطاً ماسک پہن کر نماز پڑھنے  اور پڑھانے سے نماز بلاکراہت ادا ہوجائے گی۔ تاہم یہ حکم اس وقت تک ہے جب تک مذکورہ وبائی مرض ختم نہ ہوجائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 652):

"يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 652):

"(قوله: والتلثم) وهو تغطية الأنف والفم في الصلاة؛ لأنه يشبه فعل المجوس حال عبادتهم النيران، زيلعي. ونقل ط عن أبي السعود: أنها تحريمية". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144107201193

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں