بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی تعمیر کے لیے مقتدیوں پر ایک خاص مقدار رقم متعین کرکے زبر دستی وصول کرنا


سوال

 ہمارے گاؤں کی مسجد کی کمیٹی ہے جس نے گاؤں میں مسجد کی تعمیر کے لیے  سرکاری ملازمین اور مقتدیوں پر متعین رقم لازم کرادی ہے کہ  سرکاری ملازمین  یا مقتدیوں میں سے مخصوص مقتدی پر ماہانہ مثلاً پانچ سو (500) روپے دینا لازمی ہے،اب ان میں سے کچھ بندے تو اپنی خوشی سے پیسے دیتے ہیں، مگر کچھ شرم کی وجہ سے چندہ دیتے ہیں تو اب سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح چندہ لازم کرنا لوگوں پر ٹھیک ہے یا نہیں؟ 

جواب

واضح رہے کہ مسجد اللہ تعالی کا گھر ہے اور اس کی تعمیر کرنے کو ایمان کی علامت قراردیا گیاہے،لہذا ہرمسلمان کا اپنی استطاعت کے بقدر مسجد کی جملہ ضروریات میں خرچ کرناباعثِ اجروثواب ہے ،تاہم   کسی  شخص پر چندہ دینے میں زبردستی کرنا اور  متعین مقدار میں چندہ دینے پر اصرار کرناکہ اس سے کم نہ ہو  ، جائز نہیں ہے ،  اگر اس طرح  زبردستی کرکےچندہ وصول کر لیاگیا ہے تو اسے واپس کرناضروری ہے، مسجد کی ضروریات میں اسے خرچ کرنا شرعاًناجائزہے ،تاہم جو لوگ اپنی خوشی اور رضامندی سے چندہ دیتے ہیں اس کےلینے اور مسجد کی تعمیر یا دیگر ضروریات میں خرچ کرنا جائز ہے۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

"یٰۤاَ یُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ"(النساء، 29)

ترجمہ:"اے ایمان والو آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق طور پر مت کھاؤ، لیکن کوئی تجارت ہو جو باہمی رضامندی سے ہو تو کوئی مضائقہ نہیں"(بیان القرآ)

مشکوۃ المصابیح میں ہے:

"عن أبي حرّة الرقاشي عن عمه قال : قال رسول الله صلّى الله عليه وسلّم : ألا تظلموا ألا لا يحلّ مال امرئ إلاّ بطيب نفس منه " .

( کتاب البیوع، باب الغصب والعارية،ج:2،ص:889، ط:المکتب الإسلامي)

ترجمہ : "ابو حرہ رقاشی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : خبردار کسی پر ظلم و زیادتی نہ کرو، خبردار کسی آدمی کی ملکیت کی کوئی چیز اس کی دلی رضامندی کے بغیر لینا حلال اور جائز نہیں ہے ۔"

فتاوی شامی  میں ہے:

"قال تاج الشريعة: أما لو أنفق في ذلك ‌مالاً ‌خبيثاً ومالاً سببه الخبيث والطيّب فيكره؛ لأنّ الله تعالى لا يقبل إلا الطيّب، فيكره تلويث بيته بما لا يقبله".

(کتاب الصلاۃ،  ج:1،ص:658،ط:سعید)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"سوال:جبراً کسی شخص کودباؤدےکر، چندہ وصول کرنامسجد کے واسطے، کیسا ہے؟

جواب:ایساکرنا ہرگزجائزنہیں،اگر ایسا کیا ہے تو اس چندہ کی واپسی لازم ہے، اس کو مسجدوغیر ہ میں خرچ کرنا منع ہے۔"

(کتاب الوقف،باب احکام المساجد،15، ص:157،ط:ادارہ الفاروق کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100329

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں