بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد والی پلاسٹک کی ٹوپی پہننا


سوال

مسجد والی پلاسٹک کی ٹوپی پہننا کیسا ہے؟

جواب

نمازی بحالتِ نماز اللہ تعالیٰ سے سرگوشی کرتاہے اور اللہ تعالیٰ کے دربار میں ایسے لباس میں حاضر ہونا ممنوع ہے جس لباس کو پہن کر معزز مجمع یا مجلس میں حاضر ہونے میں ناگواری ہوتی ہو یا اس کو باعثِ عیب و عار سمجھا جاتا ہو، پلاسٹک اور چٹائی کی ٹوپی پہن کر معزز مجمع اور تقریب میں جانے کو معیوب  اور باعثِ عار  سمجھا جاتا ہے؛ اس لیے ایسی ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا اگرچہ جائز ہے، لیکن اس سے نماز مکروہ ہوجائے گی، مزید یہ کہ پلاسٹک وغیرہ کی ٹوپیاں استعمال کی وجہ سے میلی کچیلی بھی ہوجاتی ہیں، اس سے کراہت دوگنی ہوجائے گی، اس لیے ان ٹوپیوں میں نماز پڑھنے کے بجائے  کپڑے/ جالی  کی صاف ستھری ٹوپی یا کوئی بھی اچھی ٹوپی  پہن کر نماز پڑھنی چاہیے۔

قرآنِ کریم میں ہے:

{یَا بَنِیْ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ} [الأعراف:۳۱]

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 640):

"(وصلاته في ثياب بذلة) يلبسها في بيته (ومهنة) أي خدمة، إن له غيرها وإلا لا.

(قوله: وصلاته في ثياب بذلة) بكسر الباء الموحدة وسكون الذال المعجمة: الخدمة والابتذال، وعطف المهنة عليها عطف تفسير؛ وهي بفتح الميم وكسرها مع سكون الهاء، وأنكر الأصمعي الكسر، حلية. قال في البحر: وفسرها في شرح الوقاية بما يلبسه في بيته ولايذهب به إلى الأكابر، والظاهر أن الكراهة تنزيهية. اهـ".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200107

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں