بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں زکات کی رقم دینا


سوال

کیا زکوٰۃ کے مال کو مسجد کے کام میں لگا سکتے ہیں؟ کیا زکوٰۃ کے مال مسجد میں دے سکتے ہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ زکات اور صدقاتِ واجبہ (مثلاً: نذر، کفارہ، فدیہ اور صدقہ فطر) ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ  اسے کسی مسلمان مستحقِ زکات شخص کو بغیر عوض کے مالک بناکر دیا جائے؛ اس لیے  مسجد میں   یا مسجد کے کسی کام میں زکات کی رقم نہیں لگائی جاسکتی  ؛ کیوں کہ اس میں تملیک نہیں پائی جاتی۔

البتہ نفلی صدقات اور عطیات مسجد میں دیے جاسکتے ہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

" لايجوز أن يبنی بالزكاة المسجد، وكذا القناطر والسقايات، وإصلاح الطرقات، وكري الأنهار والحج والجهاد، وكل ما لا تمليك فيه، ولايجوز أن يكفن بها ميت، ولايقضى بها دين الميت، كذا في التبيين".   

(کتاب الزکات ،الباب السابع فی المصارف،ج:1،ص:188،المطبعۃ الکبرٰی الامیریہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100047

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں