بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی سیڑھی کے نیچے بیت الخلاء بنانا


سوال

کیا مسجد کی سیڑھی کے نیچے بیت الخلاء بنایا جا سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جو  جگہ ایک دفعہ  شرعی مسجد کی حدود میں داخل ہوجائے وہ جگہ قیامت تک مسجد کے حکم میں ہی رہتی ہے، اور شرعی مسجد کی حدود میں وضو خانہ یا واش روم ( بیت الخلاء) بنانا جائز نہیں ہے، لہذا اگر وہ سیڑھیاں مسجد  کی حدود میں داخل  ہیں تو اس کے نیچے بیت الخلاء بنانا جائز نہیں ہے۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 371):

"(و لو خرب ما حوله و استغنى عنه يبقى مسجدًا عند الإمام، و الثاني) أبدُا إلى قيام الساعة (و به يفتى) حاوي القدسي."

البحر الرائق  میں ہے:

"حاصله: أن شرط كونه مسجداً أن يكون سفله و علوه مسجداً؛ لينقطع حق العبد عنه؛ لقوله تعالى: {وأن المساجد لله} [الجن: 18] بخلاف ما إذا كان السرداب أو العلو موقوفاً لمصالح المسجد، فإنه يجوز؛ إذ لا ملك فيه لأحد، بل هو من تتميم مصالح المسجد، فهو كسرداب مسجد بيت المقدس، هذا هو ظاهر المذهب، وهناك روايات ضعيفة مذكورة في الهداية، وبما ذكرناه علم أنه لو بنى بيتاً على سطح المسجد لسكنى الإمام فإنه لايضر في كونه مسجداً؛ لأنه من المصالح. فإن قلت: لو جعل مسجداً ثم أراد أن يبني فوقه بيتاً للإمام أو غيره هل له ذلك قلت: قال في التتارخانية إذا بنى مسجداً وبنى غرفة وهو في يده فله ذلك، وإن كان حين بناه خلى بينه وبين الناس ثم جاء بعد ذلك يبني لايتركه. وفي جامع الفتوى: إذا قال: عنيت ذلك، فإنه لايصدق. اهـ"

( کتاب الوقف، فصل في أحکام المسجد، 5/ 271 ط: دارالکتاب الإسلامي، بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200519

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں