بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی ایک مد کی رقم دوسرے مد میں خرچ کرنا


سوال

ایک مسجد  کے لیے جنازہ  کی چارپائی  کے لیے پیسے جمع کیے ہیں تو وہ دو چارپائی کے اکٹھے ہو گئے ہیں، اب پوچھنا یہ ہے کہ زائد رقم کو اسی مسجد  کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے یا وہ رقم کسی دوسری مسجد کی چارپائی  کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے؟

جواب

مذکورہ مسجد کے لیےجنازہ کی چار پائی کی مد میں جمع شدہ رقم کو مسجد کے کسی دوسرے مصرف میں یا کسی اور مسجد کی جنازہ کی چار پائی  کےلیے خرچ کرنا جائز نہیں ہے،البتہ اگر چندہ دہندگان کی اجازت ہو تو اس کو مذکورہ مسجد کی کسی دوسری  مد میں یا کسی دوسری مسجد کے لیے جنازہ کی چار پائی خریدنے میں خرچ کرسکتے ہیں۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"على أنهم صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفين واجبة."

( كتاب الوقف ج4،ص445،ط:سعيد)

وفیہ ایضا:

"فإن شرائط الواقف معتبرة إذا لم تخالف الشرع وهو مالك، فله أن يجعل ماله حيث شاء ما لم يكن معصية وله أن يخص صنفا من الفقراء ولو كان الوضع في كلهم قربة."

(کتاب الوقف ،ج4، ص343 ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100835

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں