بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کا پانی گھر لے جانا


سوال

مسجد کے نل سے اہلِ محلہ کا پانی لے جانا کیسا ہے ؟ جب کہ میٹھے پانی کا بور  اسی مقصد کے لیے کیا گیا ،بل مسجد سے ادا ہوتا ہے اور اہلِ  محلہ تعاون کرتے ہیں!

جواب

مسجد کے کنویں کے پانی میں  واقف کی شرط کا اعتبار ہے، اگر  پانی کا انتظام کرنے والے واقف یا مسجد کمیٹی   کی جانب سے پانی صرف مسجد کے لیے ہو اور اس کو باہر لے جانے کی اجازت نہ ہو تو  اس پانی کو ذاتی استعمال کے لیے مسجد سے باہر (گھر وغیرہ) لے جانا   درست نہیں۔ اور اگر واقف اور مسجد کمیٹی کی جانب سے اس کی  اجازت ہو کہ ذاتی استعمال بھی کیا جاسکتا ہے تو  مسجد کا پانی  دوسری جگہ لے جانا بھی درست ہے۔

مسجد کمیٹی سے معلوم کرلیا جائے، اور بہتر یہ ہے کہ بوقتِ ضرورت پانی استعمال کیا جائے تو  بھی  عرفی قیمت کے مطابق اس کے  پیسے مسجد کے  چندے  میں دے  دیے جائیں۔

الفتاوى الهندية (5/ 341):

"شرب الماء من السقاية جائز للغني والفقير، كذا في الخلاصة. ويكره رفع الجرة من السقاية وحملها إلى منزله؛ لأنه وضع للشرب لا للحمل، كذا في محيط السرخسي. وحمل ماء السقاية إلى أهله إن كان مأذونا للحمل يجوز وإلا فلا، كذا في الوجيز للكردري في المتفرقات."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201396

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں