بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے لیے چندہ کرنے والے کا مسجد کے چندہ میں سے اپنے لیے بیس فیصد رکھنے کا حکم


سوال

ہمارے مسجد کا خادم ہر ماہ مسجد کے لیے چندہ کرتا ہے اور اس رقم میں سے بیس فیصد خود رکھ لیتا ہے ، پوچھنے پر پتہ چلا کہ خادم کو مسجد کمیٹی کی طرف سے اجازت ہے،مسجد میں بستی کے لوگوں کے علاوہ راہ گیر بھی چندہ دیتے ہیں، نہ تو راہ گیروں کو اور نہ یہ بستی کے لوگوں کواس کا علم ہےکہ خادم چندے میں سے بیس فیصد اپنے لیے رکھتا ہے، کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟مہربانی فرماکر قران و سنت کے مطابق راہنمائی فرمادیں ۔

جواب

مسجد کے خادم کا بطورِ خادم اپنی تنخواہ چندے میں سے بیس فیصد لینا یا چندہ کرنے کی اجرت(کمیشن) لینا جائز نہیں ہے، البتہ چاہے مسجد کی خدمت کی تنخواہ ہویا چندہ کرنےکی اجرت، الگ سے طے کر کے اس کو دیناجائز ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ومنها: أن تكون الأجرة معلومةً. ومنها: أن لاتكون الأجرة منفعةً هي من جنس المعقود عليه كإجارة السكنى بالسكنى والخدمة بالخدمة".

( کتاب الإجارة، الباب الأول: تفسير الإجارة وركنها وألفاظها وشرائطها، ج: 4، ص: 411،  ط: رشیدیة)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولو) (دفع غزلاً لآخر لينسجه له بنصفه) أي بنصف الغزل (أو استأجر بغلاً ليحمل طعامه ببعضه أو ثورًا ليطحن بره ببعض دقيقه) فسدت في الكل؛ لأنه استأجره بجزء من عمله، والأصل في ذلك نهيه صلى الله عليه وسلم عن قفيز الطحان".

( کتاب الإجارۃ، باب الإجارۃ الفاسدۃ، ج: 6، ص: 56، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503100446

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں