بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے چندے کے لیے ٹوپی پکڑنا


سوال

ہماری مسجد میں ہر جمعہ کو جمعہ کے دو فرض ادا کرنے کے بعد مسجد کے لیے چندہ اکٹھا کیا جاتا ہے، طریقہ کار یہ ہے کہ ہر صف میں سے ایک بندہ اٹھ کھڑا ہو جاتا ہے اور اپنے سر پر رکھی ہوئی ٹوپی اتار کر اس ٹوپی کو لوگوں کے آگے کیا جاتا ہے ،جس میں لوگ اپنی استطاعت کے مطابق چندہ ڈال دیتے ہیں. کیا چندہ جمع کرنے کے لیے لوگوں کے آگے اپنے سر کی ٹوپی کو پکڑنا ٹھیک ہے؟

جواب

واضح رہے کہ چند شرائط  کی رعایت کرتے ہوئے مسجد میں چندہ کرنا جائز ہے، وہ شرائط یہ ہیں:

(1) اس سے کسی نمازی کی نماز میں خلل نہ ہو۔

(2) کسی کو تکلیف نہ دی جائے، مثلاً گردن پھلانگنا وغیرہ۔

(3) مسجد میں شور وشغب نہ کیا جائے۔

(4) چندہ زبردستی نہ لیا جائے اور چندہ نہ دینے پر  کسی کو عار نہ دلائی جائے۔

شدید ضرورت کے مختلف مواقع پر نبی کریم ﷺ کی طرف سے تعاون کا اعلان اور بعض مواقع پر (جیسے غزوہ تبوک، اور ایک ضرورت مند قبیلے کے وفد کی آمد کے موقع پر) آپ ﷺ کا خود مسجد میں امداد جمع کرنا منقول ہے۔ 

لیکن مسجد کے لیے چندہ کرنے والوں کے لیے سر پر رکھی ہوئی ٹوپی اتار کر لوگوں کے آگے  پکڑنا نامناسب ہے، اس سے بچنا چاہیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 164):
"ويكره التخطي للسؤال بكل حال.

(قوله: ويكره التخطي للسؤال إلخ) قال في النهر: والمختار أن السائل إن كان لايمر بين يدي المصلي ولايتخطى الرقاب ولايسأل إلحافاً بل لأمر لا بد منه فلا بأس بالسؤال والإعطاء اهـ ومثله في البزازية. وفيها: ولايجوز الإعطاء إذا لم يكونوا على تلك الصفة المذكورة. قال الإمام أبو نصر العياضي: أرجو أن يغفر الله - تعالى - لمن يخرجهم من المسجد. وعن الإمام خلف بن أيوب: لو كنت قاضياً لم أقبل شهادة من يتصدق عليهم. اهـ. وسيأتي في باب المصرف أنه لايحل أن يسأل شيئاً من له قوت يومه بالفعل أو بالقوة كالصحيح المكتسب ويأثم معطيه إن علم بحالته لإعانته على المحرم".  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201639

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں