بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کمیٹی کا نماز کی صف بندی میں مقتدیوں کے درمیان تین فٹ کا فاصلہ رکھنے پر اصرار کرنا


سوال

 جس طرح کراچی میں مساجد میں فاصلے ختم کیے جارہے ہیں، تو ہماری مسجد میں یہ مسئلہ ہے کہ کمیٹی یہ کہہ رہی ہے کہ فاصلے ختم نہیں کیے جائیں اور دوسری طرف سے جو نمازی ہیں وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ فاصلے ختم کیے جائیں اور اس بات پر مسجد میں جھگڑے ہورہے ہیں؟

جواب

نماز میں صفوں کے درمیان ایک صف سے زائد کا فاصلہ رکھنایا مقتدیوں کا ایک دوسرے سے دائیں بائیں فاصلے سے کھڑا ہونا سنتِ مؤکدہ کے خلاف اور مکروہِ تحریمی ہے۔

نیز  وبائی امراض یا وائرس  کے خدشے کی وجہ سے دائیں بائیں فاصلے کے ساتھ کھڑا ہونا بھی مکروہِ تحریمی ہے، یہ عمل نبی کریم ﷺ ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین کے عمل کے خلاف ہے۔

اگر  مقتدر  انتظامیہ صفوں کے اتصال کے ساتھ  نماز  پڑھنےکی اجازت نہ دے تو  اس کا گناہ اس کے سر ہوگا، تاہم لوگ جماعت ترک نہ کریں، نماز ادا ہوجائے گی۔ اور اگر سرکاری انتظامیہ مجبور نہ کرتی ہو تو فاصلہ رکھ کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہوگا۔

لہذا اب جب کہ اب مقتدر انتظامیہ کا جبر بھی نہیں ہے تو صرف خوف کی وجہ سے صفوں میں فاصلہ رکھ کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے، اس لیے جماعت سے نماز کے دوران مل مل کر کھڑے ہوکر نماز ادا کی جائے۔ مسجد کی  کمیٹی والوں کا فاصلہ رکھ کر نماز پڑھنے پر زور دینا جائز نہیں ہے۔ 

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:

وبائی امراض یا وائرس کی وجہ سے صفوں میں اتصال کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201290

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں